کل پھر تاریخ میں لکھا جائے گا

کل پھر تاریخ میں لکھا جائے گا۔۔!!

بات #ایران کے جواب دینے یا نہ دینے کی نہیں۔۔ نہ جنرل قاسم سلیمانی کے پاکستان کے لیے اچھا برا ہونے کی ہے۔۔؟ بات ہماری اپروچ کی ہے، جو اتنی غلیظ ہے کہ لکھتے ہوئے الفاظ بھی احتجاج میں چیخ اٹھتے ہیں۔۔ ایک مسلمان ملک کا جرنیل مار دیا گیا امریکہ کی طرف سے۔ بھاڑ میں گئی یہ بات کہ کس ملک کا تھا۔۔؟؟ ایران،سعودی عرب،عراق،لیبیا یا ترکی،ملائیشیا۔۔ لیکن مسلم دنیا کا ایک سپہ سالار جو ایک اتھارٹی تھا مار دیا گیا اور مسلمان یہاں بیٹھ کر یہ بات کر رہے ہیں کہ وہ شیعہ تھا یا سنی۔۔؟ خود سے سوچ لیجئے کہ ایسی قوم کا مستقبل کیا ہو سکتا ہے۔۔۔؟؟ تف ہے تف ہے قسم سے اس ذہنیت پر ۔۔۔ ہم اپنے مسلکی تعصبات میں اتنے اندھے ہو چکے ہیں کہ نہ تو ہمیں #وٙلاٙ_تٙفٙرّقُوْ کا حکم بھی باز رکھ پایا۔ نہ ہمیں پاکستانیت کھینچ کر ایک جگہ اکٹھا کر سکی اور نہ ہمیں تاریخ جھنجھوڑ کر جگا پائی۔۔! یہاں ہر چوتھا بندہ تاریخ دان بنا پھرتا ہے۔ ہر چوتھے بندے کی وال پر یہ لکھا ہوتا کہ جب تاتاریوں نے بغداد کی اینٹ سے اینٹ بجائی، جب ہلاکو خان بغداد پر چڑھائی کر رہا تھا تو مسلم سلطنت کے دارلخلافہ بغداد میں اس سوال پر بحث جاری تھی کہ کوا حلال ہے یا حرام۔۔! آج ہماری ذہنیت اور ہمارا متعصبانہ رویہ چیخ چیخ کر یہ بتا رہا ہے، یہ پیشن گوئی کر رہا ہے کہ ہمارا وقت بھی دور نہیں۔ جب ہم آپس میں دست و گریباں ہوں گے اور پھر سے کوئی تاتاری لشکر ہماری دستاروں کو اپنے گھوڑوں کے ٹاپوں تلے روندتا ہوا گزر جائے گا اور کل پھر سے تاریخ میں لکھا جائے گا کہ جب یہود ونصاریٰ ایک ایک کر کے مسلمان سربراہان اور جرنیلوں کو مار رہے تھے، تو مسلم دنیا میں یہ بحث چل رہی تھی کہ مرنے والا شیعہ ہے یا سنی۔۔!

 

Enjoyed this article? Stay informed by joining our newsletter!

Comments

You must be logged in to post a comment.

About Author