صحت مند مرد اتنے بچے پیدا کر سکتا ہے؟

.ایک صحت مند مرد اتنے بچے پیدا کر سکتا ہے؟؟

جو آپ کو اندر تک ہلا دے گی۔۔ مرد کے ایک اختلاط کے دوران 30 کروڑ سپرم خارج ہوتے ہیں‘ یہ 30 کروڑ سپرم مکمل انسان ہوتے ہیں‘ عام نارمل مرد میں پانچ ہزار اختلاط کی صلاحیت ہوتی ہے‘ آپ پانچ ہزار کو 30 کروڑ سے ضرب دیں آپ یہ جان کر حیران رہ جائیں گے قدرت نے ایک مرد کو دنیا کی کل آبادی سے دگنے بچے پیدا کرنے کی صلاحیت دے رکھی ہے۔لیکن ان اربوں سپرمز میں سے صرف دو چار حد آٹھ دس سپرم انسانی شکل اختیار کرتے ہیں‘ ان تیس کروڑانسانوں میں سے صرف ہم پیدا ہو جاتے ہیں‘ ہماری پیدائش قدرت کے دس عظیم معجزوں میں سے ایک معجزہ ہے۔ہماری تخلیق کے پہلے لمحے کے دوران ہمارے اردگرد 30 کروڑ بہن بھائی موجود ہوتے ہیں ‘یہ خوبصورتی‘ طاقت‘ ذہانت اور قسمت میں ہم سے بہتر ہوتے ہیں لیکن قدرت عین وقت پر ہمارے حق میں فیصلہ دے دیتی ہے اور یوں ہم ماں کی کوکھ میں بیج بن جاتے ہیں‘ یہ ہماری زندگی کے سفر کی شروعات ہیں‘ آپ آگے کا سفر بھی ملاحظہ کیجیے‘ دنیا میں ہر سال لاکھوں بچے پیدائش سے پہلے مر جاتے ہیں‘ یہ ’’مس کیرج‘‘ ہو جاتے ہیں‘ قدرت ہمیں مس کیرج سے بھی بچا لیتی ہے‘ دنیا کے 80 فیصد معذور بچے پیدائش کے دوران معذور ہوتے ہیں‘ بچے کو ڈیلیوری کے دوران آکسیجن نہیں ملتی‘ سردی یا گرمی لگ جاتی ہے‘ دائی کا ہاتھ سخت ہو جاتا ہے‘۔ڈیلیوری کے دوران بچے کے سر پر چوٹ لگ جاتی ہے یا پھر ماں ’’گھٹی‘‘ کے نام پر اسے کوئی ایسی چیز کھلا دیتی ہے جسے بچے کا جسم قبول نہیں کرتا اور یوں یہ بے چارہ عمر بھر کے لیے معذور ہو جاتا ہے۔قدرت ہمیں معذوری سے بھی بچا لیتی ہے‘ دنیا کے لاکھوں بچے ابتدائی پانچ برسوں میں فوت ہو جاتے ہیں –چنانچہ آپ کبھی غور کریں گے تو آپ کو معلوم ہو گا پیدائش سے لے کر بڑھاپے تک ہمارا وجود ہر لحظہ خطرے کا شکار رہتا ہے اور یہ صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کی ذات ہے جو ہمیں بیماریوں سے لے کر ڈراپ آؤٹ اور نوکری سے لے کر دہشت گردی سے بچاتی رہی‘ یہ اللہ کا کرم ہے جس کے صدقے ہم پیدا بھی ہوئے ‘ صحت مند بھی رہے‘ تعلیم بھی حاصل کی‘ ترقی بھی کی‘ بیماریوں‘ حادثوں اور دہشت گردی سے بھی بچے اور ہم قدرتی آفات سے بھی محفوظ رہے۔یہ سب اللہ کا کرم‘ اللہ کی مہربانی ہے‘ ہم اللہ کے اس کرم پر جتنا شکر ادا کریں کم ہو گا‘ ہم اللہ کی اس مہربانی پر جتنا سیدھی راہ چلیں وہ بھی کم ہو گا لیکن انسان بدبخت بھی کیا چیز ہے؟ ہم احسان فراموش ہیں‘ ہم اللہ کی اس مہربانی کو ’’فار گرانٹیڈ‘‘ لیتے ہیں‘ ہم مہلت کو اپنا حق سمجھ لیتے ہیں‘ .......

Enjoyed this article? Stay informed by joining our newsletter!

Comments

You must be logged in to post a comment.